تعارفی تبصرہ مصنفین صحاح ستہ مولانا محمد ارقم رضا برکاتی ازہری فاضل جامعہ احسن البرکات، مارہرہ مقدسہ ، مدیر : سہ ماہی القلم بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم قرآن کریم، دین کے جملہ گوشوں کا مصدر اول ہے۔ اور حدیث رسول(ﷺ)، مصدر ثانی۔ حدیث شریف کے بنا ،قرآن کریم، اسلام، اور احکام اسلام کو سمجھنا نا ممکن ہے۔ زمانۂ رسالت سے لے کر آج تک، مسلمانوں نے، حدیث شریف کی خدمت میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ صحابۂ کرام، تابعین کرام، -رضوان اللہ علیہم اجمعین-، اور ان کے بعد ائمۂ کرام نے اپنی پوری پوری زندگیاں خدمتِ حدیث کے لیے وقف کر دیں۔ محدثین عظام میں چھ ہستیوں: (1) امام محمد بن اسماعیل بخاری (ت: ٢٣١ھ)، (2) امام مسلم بن حجاج (ت: ٢٦١ھ) (3) امام ابو داؤد سجستانی (ت: ٢٧٥ھ) (4) امام محمد بن عیسی ترمذی (ت: ٢٩٩ھ)، (5) امام احمد بن شعیب نسائی (ت: ٣٠٣ھ)، (6) امام ابن ماجہ قزوینی (ت: ٢٧٣ھ)؛ کو اور ان کی کتب ستہ: صحیح بخاری، صحیح مسلم، سنن ابو داؤد، سنن ترمذی، سنن نسائی، اور سنن ابن ماجہ کو سب سے زیادہ شہرت و مقبولیت ملی۔ حدیث شریف کے لیے یہ ...
امی و دقیقہ دانِ عالم بے سایہ و سائبان عالم عام کسی بندے کو جب ”اُمی“ کہا جاتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اسے پڑھنا لکھنا نہیں آتا۔ لیکن ہمارے نبی ایسے ”اُمی“ ہیں جو معلِم ِکائنات ہیں۔ جس جس کو پڑھنا لکھنا یا علم کا ایک قطرہ بھی ملاتو حضور کے قدموں کا صدقہ ملا۔ شیخ عبد العزیز دباغ رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے فرمان کا خلاصہ ہے کہ: حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےرسم الخط اور لکھنے کے طور طریقے کسی انسان سے نہیں سیکھے بلکہ رب رحمن نے آپ کو سکھایا ہے۔اور نہ صرف لکھنا پڑھنا بلکہ وہ علوم عطا فرمائے جس کا کوئی انسان اندازہ بھی نہیں کر سکتا...۔( اَلرَّحْمٰنُۙ عَلَّمَ الْقُرْاٰنَؕ۔۔۔۔ رحمٰن نے اپنے محبوب کو قرآن سکھایا ۔) اور حضور کی امت میں ہونے والے بعض اولیاء کو اللہ نے یہ شان عطا فرمائی ہے کہ وہ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر آج تک جتنی امتیں گزری ان سب امتوں کی زبانیں اور ان زبانوں کو لکھنے کا طرز بخوبی جانتے ہیں ۔ اور اولیاء کو یہ سب کچھ حضور کے نورکی برکت سے ملا ہے ۔ توجن کو نورِ نبی کا صدقہ ملے وہ تو تمام جہان کی زبانوں کا عالم بن جائے تو کیا اس نبی ...
سیرت صدیق اکبر رضی الله تعالی عنہ از :- محمد کامران رضا گجراتی (متعلم درجہ رابعہ جامعۃ المدینہ احمدآباد گجرات) پیارے اسلامی بھائیو! تمام انبیاء و رسول کے بعد جہانِ عالم میں سب سے افضل واعلیٰ شخصیات صحابہ کرام کی ہیں۔ یہ وہ نفوس قدسیہ ہیں۔ جنہوں نے حضورﷺ سے بلاواسطہ شرف تعلیم حاصل کیا۔ اور دین کی اشاعت میں بے شمار مصائب وآلام اٹھائے۔ صحابہ کرام کی دوسروں سے فضیلت اور بااہم مراتب کی تفصیل کا خلاصہ کچھ یوں ہیں۔ تمام انبیاء و مرسلین کے بعد تمام مخلوق الہی انس و جن و ملک (یعنی انسان جن اور فرشتوں) سے افضل امیرالمؤمنین، محبوب حبیب خدا، صاحب صدق و صفا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں،ان کے بعد فاروق اعظم، پھر حضرت عثمان غنی، پھر مولا علی، پھر عشرہ مبشرہ، پھر اہل بدر، پھراہل احد، پھر اہل بیعت رضوان، پھر تمام صحابہ کرام۔ یہی وہ عظیم گروہ ہے جن کے بارے میں اللہ تعالی نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا ”وَكُلًّا وَّعَدَ اللّٰهُ الْحُسْنٰى “ (قرآن) اسی طرح دوسری جگہ پر اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے ”رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ“ (قرآن)اسی طرح اس عظیم گروہ کے فضائل و خصائل اور شمائل قران و حدی...
Comments
Post a Comment