*مزے دار خط۔*




*مزے دار خط۔*  
باپ نے بیٹے کو امریکہ بھیجا جو وہاں جاکر رہائش پذیر ہو گیا۔ کچھ عرصہ بعد باپ نے بیٹے کو خط لکھا اور پوچھا کہ بیٹا امریکہ کیسا لگا؟ تو بیٹے نے خط کا جواب کچھ اس طرح لکھا

👇👇👇

  محترم والد صاحب! ۔ آپ نے پوچھا ہے کہ مجھے امریکہ کیسا لگا ؟ تو عرض ھے کہ یہاں زمین ہموار نہیں ، موسم کا اعتبار نہیں، لڑکی وفادار نہیں، مذہب سے سروکار نہیں، خلوص سے ہمکنار نہیں، بدلنے کو تیار نہیں، وقت مدد گار نہیں، حالات سازگار نہیں، خدا کا شکرگزار نہیں، غرض یہ کہ امریکہ کوئی شاہکار نہیں۔

   مگر ان کی چند اچھی باتیں بھی ہیں۔
  یہاں فضول تہوار نہیں، رسومات کا مینار نہیں، بیٹی کوئی بار نہیں، سڑک پر غبار نہیں، بھکاری کا دیدار نہیں، نلوں پر قطار نہیں، کوئی شخص بیکار نہیں، پابندی وقت دشوار نہیں، تعلیم لا معیار نہیں، ایجادات کا شمار نہیں، کوئی کسی سے خوار نہیں۔
 ان کی چند چیزیں البتہ دل کو کھٹکتی ہیں،
 مثلاً غذا مزیدار نہیں، کھانے میں اچار نہیں، گھی کا بھگار نہیں، قورمے میں تار نہیں، چوڑیوں کی جھنکار نہیں، اردو کا اخبار نہیں، داتا کا دربار نہیں، خواجہ کا مزار نہیں، کباب نہاری کا بازار نہیں۔

        فقط و السلام
   آپکا برخوردار : محمد اقرار 🥰
         وطن آنے کیلئے بیقرار 😁 

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

تعارفی تبصرہ مصنفین صحاح ستہ مولانا محمد ارقم رضا برکاتی ازہری فاضل جامعہ احسن البرکات، مارہرہ مقدسہ مدیر سہ ماہی القلم

حضور ﷺ کے امی ہونے کا معنی

سیرت صدیق اکبر رضی الله تعالی عنہ از محمد کامران رضا گجراتی متعلم درجہ رابعہ جامعۃ المدینہ احمدآباد گجرات